Dareechah-e-Nigaarish
Toronto, ON
Canada
talat
Kaifi Azmi (1919-2002) was a talented modern Urdu poet and Urdu song writer who penned some of the finest Urdu songs for Bollywood movies in the Golden Era of Bollywood. His songs had a fresh sincerity as well as colorful narrative and dramatic details and a depth of emotion which was cloaked in simple lyrics and an Urdu diction easily understood by Urdu speaking and Hindi speaking listeners alike. His style of songwriting also brought a literary touch to the Bollywood movies songs of the 1950s, 1960s, and 1970s. He flourished in the space created by the path breaking and highly creative movie songs of Sahir Ludhianvi.
Kaifi Azmi was awarded the prestigious literary award Sahitya Academy Award in 1975 for his collection of Urdu poetry, Awara Sajde.
Kaifi Azmi returned the Padma Shri award given to him in 1974 by the Indian government in protest against the public remarks made by Uttar Pradesh Chief Minister Vir Bahadur Singh. In the 1980s, Vir Bahadur Singh said publicly that those speaking Urdu as a second language should be made to sit on a donkey and paraded. Kaifi Azmi replied that he had written in Urdu all his life, and if his State’s Chief Minister held such racist and Islamophobic views on the language, then he must protest by returning the government's Padma Shri award and must stand up for himself.
کیفی اعظمی کے لکھے گیت
بُزدل سنہ 1951 : جھن جھن جھن پائل باجے، روتے روتے گزر گئی رات رے،
کاغذ کے پھوُل سنہ 1959 : وقت نے کیا ۔ ۔ ۔ کیا حسیں ستم ، دیکھی زمانے کی یاری۔
شمع سنہ 1961 : دھڑکتے دل کی تمنّا ہو میرا پیار ہو تم، آپ سے پیار ہؤا جاتا ہے
شعلہ اور شبنم سنہ 1961: : جانے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں یہ آنکھیں مجھ میں، جیت ہی لیں گے بازی ہم تم۔
حقیقت سنہ 1964: ذرا سی آہٹ ہوتی ہے تو دل سوچتا ہے، ہو کے مجبور مجھے اُس نے بھُلایا ہو گا، میَں یہ سوچ کر اُس کے در سے چلا تھا، کر چلے ہم فِدا جان و تن ساتھیو
کُہرا سنہ 1964 : جھوُم جھوُم ڈھلتی رات، یہ نین ڈرے ڈرے، او بیقرار دل ہو ۔ ۔ ۔ ہو چُکا ہے مجھ کو آنسوُؤں سے پیار۔
انوُپما سنہ 1966: کچھ دل نے کہا، دھیرے دھیرے مچل اے دل ِ بیقرار، یا دل کی سُنو دنیا والو، بھیگی بھیگی فضا
بہاریں پھر بھی آئیں گی سنہ 1966: آپ کے حسین رُخ پہ آج نیا نوُر ہے، بدل جائے اگر مالی، کوئی کہہ دے کہہ دے
اُس کی کہانی سنہ 1966 : آج کی کالی گھٹا مست متوالی گھٹا۔ گلوکارہ گیتا دت، موسیقار کانوُ رائے۔
نونہال سنہ 1967 : میری آواز سنو پیار کا راگ سنو، تمہاری زُلف کے سائے میں شام کر لوُں گا،
انوکھی رات سنہ 1968 : محلوں کا راجہ ملا، مِلے نہ پھوُل تو کانٹوں سے دوستی کر لی، اوہ رے تال مِلے ندی کے جل سے
ہیر رانجھا سنہ 1970 :میری دنیا میں تم آئے کیا کیا اپنے ساتھ لیے، مِلو نہ تم تو ہم گبھرائیں، یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں، دو دل ٹوُٹے دو دل ہارے
پاکیزہ سنہ 1972 : یونہی کوئی مِل گیا تھا سر ِ راہ چلتے چلتے
باورچی سنہ 1972 : مورے نینا بہائیں نیِر ، تم بن جیون کیسا جیون
نینا سنہ 1973 : ہم کو تو جان سے پیاری ہیں تمہاری آنکھیں،
ہنستے زخم سنہ 1973: آج سوچا تو آنسوُ بھر آئے، تم جو مِل گئے ہو، بیتاب دل کی تمنّا یہی ہے، یہ مانا مِری جاں محبت سزا ہے،
شنکر حسین سنہ 1977: آپ یوُں فاصلوں سے گذرتے رہے، اپنے آپ راتوں میں ، کہیِں ایک معصوم نازک سی لڑکی
ارتھ سنہ 1982 : جھُکی جھُکی سی نظر، تم اِتنا جو مُسکرا رہے ہو، کوئی یہ کیسے بتائے کہ وُہ تنہا کیوں ہے، توُ نہیں تو زندگی میں اور کیا رہ جائے گا، تیرے خوشبوُ میں بسے خط
رضیہ سلطان سنہ 1983 : پیاس بھڑکی ہے سرِ شام سے جلتا ہے بدن
Dareechah-e-Nigaarish
Toronto, ON
Canada
talat