Dareechah-e-Nigaarish
Toronto, ON
Canada
talat
میَں نے اپنے پہلے اردو ناول پر کام شروع کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ اوپر دی گئی تصویر میں اپنے اِس ناول کے ایک باب کو کنڈل ای۔ بُک ریڈر پر اپ لوڈ کر کے دکھایا گیا ہے
اِس متن کو میرے بلوگ "نئی منزل نئی راہیں" پر بھی پڑھا جا سکتا ہے
میرے زیر ِ تخلیق ناول کے اِس باب میں جو زمانہ دکھایا گیا ہے اُس سے متعلق میرے بچپن کی اِس تصویر میں میرے والد خواجہ محمد شفیع (مرحوم) اور میری والدہ بیگم عشرت شفیع نظر آ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ میَں اپنی امّی کے پاس ، تصویر میں دائیں جانب کھڑا ہوُں ۔ ۔ ۔میرے بچپن کی ایک اور تصویر جس میں میرے ماموں جان اے۔ حمید اور اُن کی بیٹی لالہ رُخ بھی نظر آ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ میَں اپنی امّی کے بالکل آگے کھڑا ہوُں ۔ ۔ ۔
اپنے ناول کا ابتدائیہ سوچا ہے ۔ ۔ ۔ یہ ایک نظم کی صورت میں ہوگا جو کچھ یوں ہے
نظم : گم شدہ
طلعت افروز
ہم گم شدہ ہیں
اور اِدھر اُدھر دیکھتے
کچھ پہچاننے کی کوشش کرتے چل رہے ہیں
بھٹک رہے ہیں
ہمارے اردگرد . . . ہَوا میں
بچھڑی دیواروں کی ادھوری شبیہیں اُبھر رہی ہیں
جن کی کھُردری قدیمی سطحوں پر
مِٹے مِٹے رنگوں والے نقش جھلکتے ہیں
اور پھر یہ عکس
ہَوا کے جھونکوں میں تحلیل ہو جاتے ہیں
ہمارے سنگ سنگ چلنے والے
اپنے اپنے رازوں کو سینوں میں چُھپائے
بڑھتے آتے دوراہوں پر
اِک اِک کر کے
کسی دوسری طرف نکلتے گئے ہیں
وُہ کیا راز تھے . . . ؟
اُن خفیہ حقیقتوں سے
جانے ہمارے دن کیا رنگ اختیار کر جاتے . . . ؟
اور ہم سب کیسی انوکھی جوُن میں آ جاتے . . . ؟
ہمارے آسمان پر اِک رات طاری ہے
ہَوا ٹھہری ہوئی ہے
اور تارے ہمیں ٹُکر ٹُکر دیکھے جا تے ہیں
تنہا چاند ہی ہمارا ہم راز ہے
ہماری راہوں پہ بچھی ٹھنڈی ریت
ہمارے پیروں کو چھوُ رہی ہے
ہم سفر چاند کی دوست کرنیں
ہمارے کاندھے پہ دلاسے کا لمس ہیں
اور راہ کی ریت کو جگمگا رہی ہیں
اِک دلگیر خاموشی کی چھاؤں میں
ہم اکیلے چل رہے ہیں
ہم سب گُم ہیں
اور کچھ کھوج رہے ہیں
بھٹک رہے ہیں
مئی 14 سے مئی 20، 2017 ۔ ٹورونٹو۔
میرے زیر ِ تخلیق ناول کے باب میں جو منظر شروع میں دکھایا گیا ہے وُہ میری اِس نظم میں بھی پیش کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔
Dareechah-e-Nigaarish
Toronto, ON
Canada
talat